Read more
ترگت الپ کی اصل تاریخ
ترگت الپ 1200 عیسوی میں سلجوقی سلطان رکن الدین سلیمان کے دور میں پیدا ہوے۔ ان کی جائے پیدائش کے بارے میں مورخین کا اتفاق نہیں ہے۔ ترگت کا تعلق کائی قبیلے سے تھا۔ ان کے والدین کی وفات کے بعد کائی قبیلہ کے سردار سلیمان شاہ کی بیوی نے ان کی پرورش کی۔
وہ ارطغل غازی کے بچپن کا دوست تھا۔ ایک ہی قبیلے اور گھر میں دونوں پروان چڑھے۔ ترگت نے جنگی مہارت اور تیر اندازی کی تربیت سلیمان شاہ سے حاصل کی. لیکن لڑائی کے لیے روایتی انداز یعنی تلوار سے لڑائی کے بجائے کلہاڑے کا استعمال کیا۔ اس کے کلہاڑے آج بھی ترکی کے توپ کاپی میوزیم میں موجود ہیں۔ ترگت کا یہ انداز سب سے مختلف تھا اس لئے دشمن اسے دیکھ کر ہی سہم جاتے تھے اور وہ کلہاڑے سے دشمنوں کے پرخچے اڑا دیتا تھا۔
ترگت ارطغل کے ساتھ مل کر سلجوق سلطنت کے لیے لڑتا رہا۔ سلطان علاؤدین کیکوباد جتنا بھروسہ ارطغل پر کرتا تھا ارتغل کے نائب کے طور پر ترگت پر بھی اتنا ہی بھروسہ کرتا تھا۔ سلجوقیوں کے بعد عثمانیوں سی وفاداری میں بھی ترگت نے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی تھی۔ صلیبیوں کے خلاف ارطغل کے ساتھ مل کر بہت سی مہمات میں ترگت نے اپنی بہادری کے جوہر دکھائے۔
ترگت ان چند لوگوں میں شامل تھا جنہوں نے ارطغل کے ساتھ سوغوت کی جانب ہجرت کی تھی۔ سوغوت میں متعدد لڑائیوں میں وہ ارطغل کے شانہ بشانہ لڑتا رہا ہے۔ارطغل کے بیٹے عثمان غازی نے جب برصہ پر پہلا حملہ کیا تو ترگت اس کی فوج کا سپہ سالار تھا۔ سلجوق حکومت کے خاتمے کے بعد سلطنت عثمانیہ کی بنیاد رکھنے والے لوگوں میں ترگت کا کردار سرفہرست ہے۔
ترگت کی ذاتی زندگی کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں. لیکن تاریخ میں اس کے ایک بیٹے کا ذکر ملتا ہے جس کے نام پر کوناک ماہلاسی میں ایک مسجد بھی موجود ہے۔ ترکی کے مشہور ڈرامہ سیریل ڈریلش ارطغل میں ترگت کی زندگی کی داستان بھی دکھائی گئی ہے۔
ڈرامہ کی داستان کے مطابق ترگت کی پہلی شادی آئیکز یا شاہینہ نامی خاتون سے ہوتی ہے. جس کا تعلق بھی کائی قبیلے سے تھا۔ منگولوں کے حملے کے دوران ترگت کی بیوی شہید ہوجاتی ہے. جس کے بعد اسکی زندگی کا مقصد صرف اور صرف ارطغل کے ساتھ لڑنا تھا۔ ارطغل نے ایک دشمن قبیلے سے لڑائی سے بچنے کی خاطر اس قبیلے کے سردار کی بیٹی سے ترگت کا نکاح کرادیا۔
ترگت کی یہ بیوی اصلحان خاتون تھیں۔ اصلاحان خاتون کے والد اور بھائیوں کے انتقال کے بعد وہ قبیلہ کی سردار بن گئیں. لیکن اندرونی و بیرونی دشمن کا مقابلہ کرنے میں اس کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا. جس پر ارطغل نے جو اس علاقے کا سردار اعلیٰ تھا، اس قبیلے کا سردار ترگت کو بنا دیا۔ بازنطینیوں سے ایک جنگ کے دوران ترگت کی موجودگی میں اصلحان خاتون اپنے باپ اور بھائی کی موت کا انتقام لینے کے لیے کونیہ چلی گئ. جہاں وہ سعدالدین کوپیک کے ہاتھوں شہید ہو گئی۔ اصلحان سے ترگت کو والہانہ محبت تھی اس کی شہادت کے اس نے دوبارہ شادی نہیں کی. اور ارطغل کے ساتھ ہلاکو خان کے مقابلے میں جانے والے لشکر میں شامل ہو گیا۔
1299 میں عثمان غازی نے ترگت اناگول فتح کرنے کے لئے بھیجا. تو ترگت شہادت کی موت اپنی بہادری سے یہ علاقہ فتح کیا اور عثمانی پرچم اس شہر میں لہرایا گیا۔ عثمان غازی نے ترگت کو اس شہر کا حکمران بنا دیا اور وہ اپنی وفات تک اس شہر کا حکمران رہا۔ 1326 عیسوی میں اورہان غازی کے حکم پر ایک جنگ کے دوران ترگت کو شہادت نصیب ہوئی. جس کا اسے برسوں سے انتظار تھا۔ شہادت کے وقت اس کی عمر 125 برس تھی اور اس وقت بھی ترگت کے ہاتھ میں اس کا کلہاڑا موجود تھا۔ ارطغل غازی کے مقبرے کے احاطے میں ترگت الپ کے نام کی بھی ایک قبر موجود ہے. جو دراصل ترگت کی علامتی قبر ہے۔ اسکی اصل قبر اناگول میں ہی ہے۔



