سلطان بایزید دوم کی اصل تاریخ

سلطان بایزید دوم کی اصل تاریخ

Size:
Price:

Read more

 سلطان بایزید دوم کی اصل تاریخ 


سلطان بایزید دوم  اپنے والد محمد فاتح کی وفات کے بعد1483 میں تخت نشین ہوئے 



بایزید کو تخت نشین ہونے کے بعد سب سے پہلے اپنے بھائی جمشید کی بغاوت کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ جمشید کا کہنا تھا کہ کیونکہ والد نے کسی کو جانشیں نامزد نہیں کیا اس لیے سلطنت پر حکمرانی اکیلے بایزید کا حق نہیں۔ اس لیے جمشید نے ایشیائی مقبوضات پر بایزید اور یورپی مقبوضات پر اپنی حکومت کی تجویز پیش کی جسے بایزید نے مسترد کر دیا جس پر جمشید نے علم بغاوت بلند کر دیا۔ کیونکہ   بایزید نے سلطنت کی تقسیم سے انکار کے باوجود جمشید کو اہل و عیال کے ساتھ بیت المقدس میں سکونت اختیار کرنے اور کریمیا کی آمدنی کا ایک حصہ عطا کرنے کی پیشکش کی جسے جمشید نے ٹھکرادیا اور نتیجتاً 1481ء میں دونوں کے درمیان میں جنگ چھڑ گئی۔ غداری کے باعث جنگ میں جمشید کو شکست ہو گئی اور وہ مصر بھاگ کھڑا ہوا جہاں مملوک سلطان نے اسے عزت و احترام کے ساتھ اپنا مہمان بنایا۔ سلطان نے نہ صرف اسے پناہ دی بلکہ فوجی و مالی امداد بھی کی جس کے بعد جمشید نے ایشیائے کوچک کے جنوب مغربی حصے سے سلطنت عثمانیہ پر چڑھائی کر دی اور 1482ء میں دونوں بھائی ایک مرتبہ پھر مد مقابل آ گئے۔ لیکن ایشیائے کوچک کے سرداروں کے عدم تعاون کے باعث اسے ایک مرتبہ پھر شکست کا منہ دیکھنا پڑا اور اس مرتبہ شکست کھا کر مصر جانے میں شرم آڑے آ گئی پھر وہ مسیحیوں کے پاس چلا گیا پہلے تو انہوں نے اس کا بہت فائدہ اٹھایا لیکن جب سلطان بایزید ان کی ہر سازش ناکام بناتے گئے تو انہوں نے اسے  زہر دے کر قتل کر دیا

اس کے بعد سلطان بایزید سکون سے اپنی فتوحات کی جانب گامزن ہوے 


ہرزیگووینا عثمانی سلطنت کی باجگذار ریاست تھی جس نے محمد فاتح کے دور میں باجگذاری اختیار کی لیکن بایزید نے اسے مکمل فتح کر کے سلطنت عثمانیہ کا حصہ بنایا۔ ہنگری اور سلطنت عثمانیہ کے خلاف جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا لیکن فتح کی نوبت نہ آ سکی اور بالآخر صلح ہو گئی۔ ہنگری کو سلطان کے پوتے سلطان سلیمان نے فتح کیا 


بایزید کے دور میں بحری معرکے بھی ہوئے اور 1498ء میں وینس سے ہونے والی جنگ میں ترکوں نے تین قلعے فتح کیے۔ اسی دور میں روس کا سفیر پہلی بار قسطنطنیہ آیا لیکن غرور و تکبر کا جو سبق اسے زار روس نے پڑھا کر بھیجا تھا اس پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے یہ سفارت ناکام ہو گئی۔ بایزید کے دور میں ہی ترکی اور مصر کی دشمنی کا آغاز ہوا۔ جبکہ مشرقی سمت ایران میں صفوی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی سلطنت عثمانیہ کا ایک نیا حریف پیدا ہو گیا۔

سلطان اپنی زندگی میں صفوی سلطنت کو خاص نقصان نہیں پہنچا سکے لیکن ان کے بیٹے سلطان سلیم اول کو صفوی سلطنت کے تقریباخلاف ہر جنگ میں فتح نصیب ہوئی

سلطان نے اپنی زندگی میں اور بھی بہت سی فتوحات حاصل کیں ان کی موت26  مئ  1512 میں ہوئی ان کے بعد ان کا بیٹا سلیم سلطان بنا جس نے سلطنت عثمانیہ کو خلافت عثمانیہ میں تبدیل کر دیا

Contact form

Name

Email *

Message *